بہت اُلجھی ہوئی ہوں
بہت سہمی ہوئی ہوں
میری سوچوں کا ملبہ خُود مُجھی پہ گر رہا ہے
سوالوں کی جو گٹھری اس جواں بچی کے پھولے پیٹ میں پلتی ہے
اُس کی کرب سے پھٹتی ہوئی آنکھون سے دکھتی ہے
اذیت کے تشنُج سے وہ خُوں آلود ناخُونوں سے خُود کو مارے دیتی ہے
کوئی ایسا نہیں جو اُس کو سینے سے لگا کے تھوڑی ڈھارس دے
کوئی اس سے کہے کہ چند ہی گھنٹوں میں وہ اس درد سے آزاد ہو گی
مگر کوئی بھی اُس سے کُچھ نہیں کہتا
نہ اُس کے پاس رُکتا ہے
سبھی کترا کے
اپنے ناک منُہ پہ ہاتھ رکھ کے یوں گُزرتے ہیں
کہ جیسے گندگی کی پوٹ
وہ کیڑوں بھری لڑکی اُنھیں برباد کر دے گی
" طوائف ہے "
یہ سرگوشی کلینک کے فرش پہ سر پٹکتی بین کرتی ہے
تو یہ بدحال اور بدذات چھوری آج سے کُچھ ماہ پہلے تک
کسی بستر پہ چادر بن کے بچھتی تھی
یہاں اس حال میں ہے کہ
زمیں پھٹتی ہے نہ یہ آسماں گرتا ہے اس چنڈال چھوری پہ
یہ بچہ اس جہاں میں آکے کسطرح سے خُود کو یہ بتائے گا
کہ وہ ناپاک ہے
گندہ ہے
ناجائز غلاظت ہے
نہ اُس کا باپ ہے کوئی
نہ اُس کی ماں کا شوہر ہے
کسی کو اُس سے
اُس کی ماں سے ہمدردی نہیں ہے
بہت سہمی ہوئی ہوں
میری سوچوں کا ملبہ خُود مُجھی پہ گر رہا ہے
سوالوں کی جو گٹھری اس جواں بچی کے پھولے پیٹ میں پلتی ہے
اُس کی کرب سے پھٹتی ہوئی آنکھون سے دکھتی ہے
اذیت کے تشنُج سے وہ خُوں آلود ناخُونوں سے خُود کو مارے دیتی ہے
کوئی ایسا نہیں جو اُس کو سینے سے لگا کے تھوڑی ڈھارس دے
کوئی اس سے کہے کہ چند ہی گھنٹوں میں وہ اس درد سے آزاد ہو گی
مگر کوئی بھی اُس سے کُچھ نہیں کہتا
نہ اُس کے پاس رُکتا ہے
سبھی کترا کے
اپنے ناک منُہ پہ ہاتھ رکھ کے یوں گُزرتے ہیں
کہ جیسے گندگی کی پوٹ
وہ کیڑوں بھری لڑکی اُنھیں برباد کر دے گی
" طوائف ہے "
یہ سرگوشی کلینک کے فرش پہ سر پٹکتی بین کرتی ہے
تو یہ بدحال اور بدذات چھوری آج سے کُچھ ماہ پہلے تک
کسی بستر پہ چادر بن کے بچھتی تھی
یہاں اس حال میں ہے کہ
زمیں پھٹتی ہے نہ یہ آسماں گرتا ہے اس چنڈال چھوری پہ
یہ بچہ اس جہاں میں آکے کسطرح سے خُود کو یہ بتائے گا
کہ وہ ناپاک ہے
گندہ ہے
ناجائز غلاظت ہے
نہ اُس کا باپ ہے کوئی
نہ اُس کی ماں کا شوہر ہے
کسی کو اُس سے
اُس کی ماں سے ہمدردی نہیں ہے
تو اب میں سر کو تھامے سوچتی ہوں
اگر یوم _ حشر ہر فرد اپنی ماں کے پہلے نام کی تختی لئے جاگے گا تو
یہ کس کا بچہ ہے ؟
یہ جائز یا نا جائز ہے
یہ سارے فیصلے اک ماں کرے گی؟
مگر یہ بات دُنیا کی سمجھ مین کیوں نہیں آتی؟
اگر یوم _ حشر ہر فرد اپنی ماں کے پہلے نام کی تختی لئے جاگے گا تو
یہ کس کا بچہ ہے ؟
یہ جائز یا نا جائز ہے
یہ سارے فیصلے اک ماں کرے گی؟
مگر یہ بات دُنیا کی سمجھ مین کیوں نہیں آتی؟
بہت اُلجھی ہوئی ہوں
میری سوچوں کا ملبہ خُود مُجھی پہ گر رہا ہے
میری سوچوں کا ملبہ خُود مُجھی پہ گر رہا ہے
ثمینہ تبسُم