Tuesday, 23 September 2014

معذرت کے ساتھ !!!


میں مُعافی چاہتی ہوں پر
اصل مسلئہ نہ غُربت ہے
جہالت ہے
نُمائش ہے
کرپشن ہے
اصل مسلئہ ہمی خُود ہیں
ہم اپنے نفس کے اندھے کنویئں میں قید مینڈک ہیں
زبانیں تو بہت چلتی ہیں
باتیں خُوب بنتی ہیں
مگر جب وقت آتا ہے دیواروں کے گرانے کا
تو اپنی ذات سے باہر ہمیں کُچھ بھی نہیں دکھتا
کہ شوہ بازی کے جس رستے پہ اب ہم چل پڑے ہیں
وہاں پہ ڈگریاں ہم سے کرپشن ہی کراتی ہیں
کوئی قائد ، کوئی اقبال کی تصویر کے آگے کھڑا ہو کر
ہمارا اصل خدمت گار ہونے کے بہت نعرے لگاتا ہے
اصل میں وہ مداری ہے
ہمیں روٹی کے اک ٹُکڑے یا چادر ، چار دیواری کی لے پہ یوں نچاتا ہے
کہ جیسے ڈُگڈُگی کی لے پہ بندر جُھوم جاتے ہیں
تو اپنی مستیوں میں مست ہم وہ قوم ہیں جس کو
ہمیشہ یاد رکھنا ہے
ہم اپنے گھر میں جو کُچھ ہیں
ہمارے پاس جو کُچھ ہے
وہ پاکستان کا بخشا ہوا ہے
کبھی فُرصت ملے تو سوچئیے گا
کہ پاکستان کو ہم نے ۔۔۔۔۔ دیا کیا ہے ؟
ثمینہ تبسُم

No comments:

Post a Comment