سُنو
کل تک جو مٹی اپنے ماتھے سے لگا کر
اک نظر تُم آسمانوں کی طرف تکتے تھے
بازی جیت لیتے تھے
اُسی مٹی میں ہم نے اپنی نسلوں کا مُقدر بو دیا ہے
تو اب تُم ہو
یہ دھرتی ماں ہے
اللہ ہے
تو خالی ہاتھ مت آنا
کہ ہم سب نے
تُمہارے نام کی چادر کا جو جھنڈا بنایا ہے
اُسے ہم نے نئی صُبح کے سُورج سے سجانا ہے
قدم آگے بڑھانا تُم
کہ خالی ہاتھ مت آنا
کہ خالی ہاتھ مت انا
کل تک جو مٹی اپنے ماتھے سے لگا کر
اک نظر تُم آسمانوں کی طرف تکتے تھے
بازی جیت لیتے تھے
اُسی مٹی میں ہم نے اپنی نسلوں کا مُقدر بو دیا ہے
تو اب تُم ہو
یہ دھرتی ماں ہے
اللہ ہے
تو خالی ہاتھ مت آنا
کہ ہم سب نے
تُمہارے نام کی چادر کا جو جھنڈا بنایا ہے
اُسے ہم نے نئی صُبح کے سُورج سے سجانا ہے
قدم آگے بڑھانا تُم
کہ خالی ہاتھ مت آنا
کہ خالی ہاتھ مت انا
ثمینہ تبسُم
No comments:
Post a Comment