Saturday, 23 August 2014
رُوحانی خُودکُشی !!!
تُمہیں مُجھ سے مُحبت ہے
مُجھے تُم سے مُحبت ہے
یہی سچ ہے
یہی حق ہے
مُحبت سے بڑا رشتہ نہیں ہے
تو جان_ جاں
ہمارے درمیاں جو ہے...
اُسے دُنیا کی نظروں سے نہیں دیکھو
کہ دُنیا تو خُدا کے سامنے دھرنا دیئے بیٹھی ہے صدیوں سے
وہ مذہب کی پٹاری سے
کوئی فتوی‘ نکالے گی
ہمیں سنگسار کر دے گی
" مُحبت پتھروں کی بارشوں سے مر نہیں جاتی "
ابھی بھی وقت ہے جاناں
چلو ۔۔۔ واپس پلٹ جائیں
تُم اپنے سرد کمرے میں اکیلے بیٹھ کے رونا
میں اپنی آگ میں جل جل کے خُود کو راکھ کر لُوں گی
" رُوحانی خُود کُشی کا ذمہ اس دُنیا کے سر ہو گا "
ہمارے درمیاں جو ہے
وہ مُردہ قبرکا کُتبہ نہیں ہے
وہ اک زندہ حقیقت ہے
اُسے دُنیا کی نظروں سے نہیں دیکھو
کہ دُنیا تو ۔۔۔۔۔۔۔
ثمینہ تبسُم
Labels:
Urdu Poems
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment