مُحبت کا سفر !!!
آؤ ہم اپنی ذات کی قید سے آزاد ہو کرروشنی کی تلاش میں چلیںراستہ طویل سہیدُشوار سہیتاریک سہیمگر مُجھے یقین ہے کہ ایک دنہم بند سوچوں کی اندھی سُرنگ سے باہر نکل کر
اُن آسُودہ وادیوں میں اُتریں گے
جہاں اُمید کے جُگنُو
اور خُوشی کی تتلیاں
ہمارا استقبال کریں گی
جیاں صرف مُحبت کا راج ہو گا
آؤ
ہم محدُود سے لامحدُود ہو جائیں
ہم انسان بن جائیں
ثمینہ تبسُم
No comments:
Post a Comment