Saturday, 2 August 2014

مُحبت کا سفر !!!



آؤ 
ہم اپنی ذات کی قید سے آزاد ہو کر
روشنی کی تلاش میں چلیں
راستہ طویل سہی
دُشوار سہی
تاریک سہی
مگر مُجھے یقین ہے کہ ایک دن
ہم بند سوچوں کی اندھی سُرنگ سے باہر نکل کر
اُن آسُودہ وادیوں میں اُتریں گے
جہاں اُمید کے جُگنُو
اور خُوشی کی تتلیاں
ہمارا استقبال کریں گی
جیاں صرف مُحبت کا راج ہو گا
آؤ
ہم محدُود سے لامحدُود ہو جائیں
ہم انسان بن جائیں 

ثمینہ تبسُم

No comments:

Post a Comment