Tuesday, 11 November 2014

ڈپریشن !!!


 آج مُجھے یوُں لگا
جیسے آیئنے کے سامنے کھڑی
میں خُود کو پہچاننے سے قاصر ہوں
وہ میرے سامنے کھڑی تھی
ہونٹوں پہ ایک خُوبصورت مُسکراہٹ سجائے
آنکھوں میں بے پناہ مُحبت لئے
اُس نے بہت شوق سے مُجھے پُکارا
اور دونوں باہیں پھیلا کر اپنے سینے سے لگا لیا
میں پتھر کی طرح سرد تھی
اُس کا لمس اجنبی نہیں تھا
وہ گرم جوشی بھی جعلی نہیں تھی
اور اچانک مُجھے اُسکا نام یاد آگیا
جیرالڈ سٹریٹ پہ واقع وہ اورگنائزیشن بھی
جہاں ایک کورس کے سلسلے میں، میں اُس کے ساتھ تھی
لاھور تکہ ہاؤس کا کھانا بھی
اور اُس کے بعد
ایک گہری تاریکی
جب اُس نے میری سردمہری محسوس کی اور مُجھے خُود سے الگ کیا
تو اُس کی آنکھوں میں حیرت تھی
اُلجھن تھی
اور بہت سارے سوال
مگر میرے پاس کوئی جواب نہیں تھا
صرف یہ یاد ہے
کہ اُس وقت
نروس بریک ڈاؤن کے بعد میں شدید ڈپریشن سے گُزر رہی تھی
صرف ایک سرٹیفیکیٹ یے
جو اُس کورس کی یاد دلاتا ہے جس میں وہ میرے ساتھ تھی
میری زندگی کا پُورا ایک سال ؟
وہ سب میں کیسے بھول گئی ؟
مُجھے نہیں پتہ
اب میرے پاس بہت سے سوال ہیں
لیکن سمجھ نہیں آتی بات کہاں سے شروع کروں ؟؟؟
ثمینہ تبسُم

No comments:

Post a Comment