Tuesday, 11 November 2014

لیلتُہ المُحبت !!!


 چاندنی کے رُوپہلی آنچل میں اپنا جگمگاتا مُکھڑا چھُپائے
چودھویں کا مُکمل چاند
کینڈل لائیٹ ڈنر
گُلابوں اور موتیئے کی سحر انگیز خُوشبو
جادُوئی موسیقی
بارش کی بُوندوں کا ہلکا سا ترنُم
سائیوں کی طرح چلتے ویٹرز
کانٹوں اور چمچوں کی ہلکی سی کھنکھناہٹ
کھانے اور ریڈوائن کی اشتہا انگیز مہک
سیاہ سُوٹ سے اُٹھتا جذبات کا اک خاموش طُوفان
سگرٹ اور قیمتی پرفیوُم کا اُس کی طرف مائل کرتا ہوا جادُو
ڈانس کی دعوت دیتا
نفاست سے کٹے ناخُونوں اور مضبُوط اُنگلیوں سے مرصع
ایک نرم، گرم اور سانولا ہاتھ
ڈانس فلور پہ تھرکتے ہوئے قدموں میں در آتی قُرب کی خواہش
کمرے کی طرف بڑھتے ہوئے
مہکتے خواب
نشیلی آنکھیں
اور بےقرار خواہش
صُبح کی سُرمئی چادر کو
دھیرے دھیرے اپنے چہرے سے سرکاتا ہُوا بے صبر سُورج
باتھ رُوم میں بےترتیبی سے گرے پڑے
کُچھ بڑے ، کُچھ چھوٹے تولیئے
بیڈ پہ یہاں وہاں
آڑے تِرچھے پڑے
چُرمُرائے ہوئے تکئیے
بستر کی بےشُمار شِکنوں سے جھانکتی ہوئی
وصل کی سیراب خواہش
نائیٹ ٹیبل پہ رکھے کارڈ پہ گُنگُناتا ہُوا
ہنی مُون سُوئیٹ !!!
ثمینہ تبسُم

No comments:

Post a Comment