Tuesday, 11 November 2014

تشبہہ !!!


 میں اکثر سوچتی
چڑتی تھی
جب لوگوں سے ملتی تھی
میری امی یہ کہتی تھیں
کہ بچے پیڑ پہ
پودوں پہ اُگتے ہیں
تو پھر میں خُوب ہنستی تھی

کبھی ابُو
کبھی امی
کبھی انکل
کوئی آنٹی
کسی جنگل میں جا کر کوئی سا بچہ اُٹھا لاتے
تو میں حیران ہوتی تھی
" ہمارے باغ میں جو سبزیاں، پھل پھول اُگتے ہیں
وہ سب ننگے کیوں ہوتے ہیں؟"
یا یہ کہ
" یہ جو انکل ہیں، یہ آخر کس قسم کے پیڑ سے توڑے گئے تھے؟"
" یہ آنٹی کس طرح کی بیل پہ لٹکی ہوئی تھیں؟"
میرے چاروں طرف
کدّو ، کریلے ، اور بیگن تھے
کوئی لوکی ، کوئی بھنڈی ، کوئی توری ، کوئی گوبھی
کوئی پھیکا، کوئی کڑوا ، کوئی چپکُو ، کوئی بھدّا
سوالوں سے بھری آنکھیں
میرے ذہنی اُفق پہ اس طرح کا پینٹ کرتی تھیں
کہ میں لوگوں سے ڈرنے لگ گئی تھی
ابھی تک
سبزیاں کھانا
مُجھے اچھا نہیں لگتا !!!
ثمینہ تبسُم

No comments:

Post a Comment