تُم بھوکے رہو
پیاسے رہو
ترستے رہو
تاکہ
تُمہیں اندازہ ہو
اُس بھوک کا
اُس پیاس کا
اُس طلب کا
جو میری رُوح محسوس کرتی ہے
جب میں بڑی بڑی یُونیورسٹیاں دیکھتی ہوں
جب میں لائیبریری میں جا کر گُم سُم ہو جاتی ہوں
جب میں اپنی کم علمی پہ تڑپتی ہوں
مُجھ سے پُوچھو
محرومی کیا ہوتی ہے
ثمینہ تبسُم
Brilliant
ReplyDelete