Friday, 4 July 2014
5 جولائی ۔۔۔۔۔ یوم ـ سیاہ !!!
یہی وہ یوم ـ سیاہ ہے میری کہانی میں
کہ جس کے ہونے کا خراج دے رہے ہیں ہم
یہی وہ دن ہے کہ جب کالے بُوٹ اُترےتھے
وطن کے آئین و دستُور کو کُچلتے ہوئے
جمہُوریت کو چڑھایا گیا تھا سُولی بہ
عدل و ایمان ۔۔۔۔ تہہ و بالا ہوئے
وہ ابنے ساتھ اُٹھا لائے تھے بہاڑوں سے
وہ بتھریلے ذہن جن بہ خُوں کے دھبے تھے
وہ کھوٹے سکے جنہیں ہم بہ راج کرنا تھا
وہ دیں کے نام بہ انساں کو بیچنے والے
وہ کالے بُوٹ جو باندھے ہُوئے ہیں تسموں سے
میرے شہید جوانوں کے ان گنت سبنے
اُٹھائے بھرتے ہیں کاندھوں پہ مُردہ آنکھوں کو
وہ باک آنکھیں جو اُن سے سوال کرتی تھیں
میں دھرتی ماں کی وہ بیٹی ہوں جو برائے دیس
خُود ابنے دل کی عبادت گاہ میں بیٹھی
سیاہ بُوٹوں کے شر سے بناہ مانگتی ہوں
جو میر ے لوگوں کی شہہ رگ دبائے بیٹھے ہیں
یہی وہ یوم ـ سیاہ ہے میری کہانی میں
کہ جس کے ہونے کا خراج دے رہے ہیں ہم
ثمینہ تبسُم
Labels:
Urdu Poems
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment