میرے مولا
میرے مالک
میرے پروردیگار
میرے اللہ جی
بڑی ہی عاجزی سے
سر جُھکائے
تیرے دربار میں حاضر ہوں
تُو بڑی ہی شان اور قُدرت والا ہے
رحمان ہے
رحیم ہے
اور بڑا ہی بے نیاز ہے
میرے مالک
میں تُجھ پہ اور تیرے محبوب پہ صدقے
پنجنتن پاک پہ قُربان
کوئی شکوہ نہیں
کوئی شکایت نہیں
ہر حال میں تیرا شُکر
تیری ہر رضا پہ راضی ہوں
میرے مالک
میرے مولا
میرے اللہ جی
کُچھ سوال ہیں
جو نوکیلے کانٹوں کی طرح چُبھتے ہیں
اور میری راتوں کو بے نیند کرتے ہیں
جو میری بے قرار نظر بن کے آسمان کی طرف اُٹھتے ہیں
اور جو آہ بن کے میرا کلیجہ چھلنی کیئے دیتے ہیں
اور جو کوئی جواب نہ پاکر
میرا تُجھ تک پہنچنے کا رستہ
ایک دہکتی ہوئی آگ میں تبدیل کر دیتے ہیں
میرے اللہ جی
کیا یہ میراامتحان ہے ؟
کیا یہ میری آزمائیش ہے ؟
کیا تُو میرے صبر کو آزما رہا ہے ؟
تیری بارگاہ میں ہاتھ جوڑے
سر جُھکائے
ایک حقیر انسان کی التجا ہے مالک
مُجھے اور میرے پیاروں کو بخش دے
میرے بچوں کو اپنی حفظ و امان میں رکھ
میرے ایمان کو سلامت رکھ
ہماری غلطیوں اور نادانیوں کو درگزر فرما
ہمیں انہونیہوں سے بچا
میں ایک کمزور انسان ہوں
ناسمجھ ہوں
تیری حکمت سمجھنا میرے بس کی بات نہیں
صبر عطا فرمامیرے مالک
دل کو سکون دے
مُجھے اپنا کر لے
تُو رحمان ہے
رحیم ہے
مالک ہے
پروردیگار ہے
ثمینہ تبسم
No comments:
Post a Comment