تو چاند چہروں پہ تارا آنکھوں میں خاب جگتے
تو صحن ـ دل میں گُلاب کھلتے
تو گھر کے آنگن میں فاختائیں برات لاتیں
تو امن دُلہا کے سہرے گاتے
عُروس ـ راحت کے ہاتھ خُوشیوں کی مہندی سجتی
وصال ہوتے
نہال ہوتے
جو ہم مُحبت کی راہ چلتے
تو یہ نہ ہوتا
جو ہو رہا ہے
ثمینہ تبسم
No comments:
Post a Comment