Sunday, 13 July 2014

سفر !!!


کوئی رستہ ہے
جس پہ چل رہی ہوں
کہیں پہ دُور
اک بستی میں
اک جلتی ہوئی شمع کے چاروں اور
کوئی ہے
جو دھم دھم ناچتا ہے
وہ اپنے سر پہ باندھی دُودھیا چادر کو
پرچم سا بنا کر
ایک اُونچی تان لیتا ھے
تو اُس کےہر طرف اک نُور کی برسات ہوتی ہے
اور ان لاکھوں چراغوں میں
کوئی اک اسم _ اعظم 
آسمانوں کی حدوں کو چیر کے رستہ بناتا ہے
وہی رستہ ہے جس پہ چل رہ ہوں
یہی سچ ہے
مُحبت کر رہی ھوں

No comments:

Post a Comment