تارہ تارہ چمکتی آنکھوں میں
بھیگے بھیگے اُداس سے لمحے
گھر کے کمروں میں دھیمے قدموں سے
خُود میں گُم پھر رہی ہے خاموشی
سیڑھیوں سے اُترتی ہے اکثر
اک سراپے کی جانفزا خُوشبُو
گھر کی چوکھٹ پہ سہمی بیتھی ہے
جاتے قدموں کی برف جیسی صدا
اور میرے وجُود میں گُھلتی
اُس کے جادُوئی لمس کی گرمی
بس یہی اُس زیاں کا حاصل ہے
جس کو سب لوگ پیار کہتے ہیں
ثمینہ تبسم۔
No comments:
Post a Comment