ماں
اپنی غُربت کے باوجُود
تُو کتنی سخی تھی
برگد کے گھنے سایہ دار درخت کی طرح
میں تیری طرح کیوں نہیں بن سکی ماں ?
زندگی کی جنگ لڑتے لڑتے
میں سرو کے درختوں میں آ کھڑی ہوئی ہوں
نہ میری جڑیں زمین میں گہری اُتر سکیں
نہ میں اپنے بچوں کو گھنی چھاؤں دے سکی
قصور کس کا ہے ماں؟
وقت کا؟
یا مُقدر کا؟
ثمنیہ تبسم
No comments:
Post a Comment