میرے انوکھے چندرما
تاروں کے جُھرمٹ میں گھرے
بے مثل تُم
پُرنُور تُم
اے چاند
تُم ہو روشنی ننھے ستاروں کے لیئے
اس وسیع دُنیا میں
اک برفوں تلے ڈُوبے ہوئے
سردی سے ٹھٹھرے شہر میں
کھڑکی سے اپنی جھانکتی
آنکھوں میں ڈھیروں پیار کی باتیں لیئے
تیری طرح اے چاند
میں نے بھی ہر اک موسم سہا
اپنے ستاروں کے لئے
میں نے خُوشی کے نُور کی
ہر پل گھنی برسات کی
اے چاند آ کہ اپنے رب کی شان میں
حمدوثنا مل کے کریں
اُس نے تُجھے چندا مُجھے عورت کیا
اور ھم نے اُس کے نُور سے دُنیا کو روشن کر دیا
ثمینہ تبسم۔۔
No comments:
Post a Comment