Saturday, 5 July 2014
ڈبل سٹینڈرڈ !!!
تو کیا میں جُھوٹ کہتا ہوں
تو کیا میں حُود مُنافق ہوں
تو کیا یہ سچ ہے کہ بہتے ہؤے لمحوں کی دھارا میں
میں اک تیراک بن کر سُرخرُو ہونے سے قاصر ہوں
ہمیشہ سے ہی یہ ایمان ہے میرا
یہ سب گھر ور
یہ رشتہ دار
یہ بچے
یہ سب رسمیں
یہ مذہب
اور یہ کلچر
یہ سب کُچھ اک ڈرامہ ہے
حسیں دُنیا کی جنت میں
مزے لوٹو
ہنسو کھیلو
زمانے کی کسے پرواہ
جوانی چار دن کی ہے
میں اپنے آپ میں گُم ہو گیا ہوں
میرے یُوٹوپیا کی ساری دیواریں
میرے ملبے پہ دھم سے آگری ہیں
ابھی جب میں نے اپنی بہن کو
نائٹ کلب کے چکنے فرشوں پہ
بڑی مستی سے چھم چھم ناچتے دیکھا
میں اپنے آپ میں گُم ہو گیا ہوں
تو کیا میں خُود مۃنافق ہوں
تو کیا میں جُھوٹ کہتا ہوں
ثمینہ تبسم۔
Labels:
Urdu Poems
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment