بس اک پل کو
اک انہونی
چھن چھن کرتی
جھم سے دل میں اُتری
چم چم چمکیں
آنکھیں میری
ایک ہنسی ہونٹوں پہ قہقہہ بن کے پُھوٹی
ہاھ کی گہری سُرخ ہتھیلی
مہندی کی خُشبُو سے مہکی
کھن کھن کھن کھن چُوڑی کھنکی
آنچل کے پلُو سے باندھے
سُورج ، چاند ، ستارے
ست رنگی جُھولے پہ بیٹھی
نیل گگن کو پلکوں سے چُھو آئی
بس اک پل میں
سات جنم سا جیون جی کر دیکھا
جب میرے سانوریا میری گھر چوکھٹ پہ آئے
جھر جھر کرتی
ہجر کی چدر
لیرو لیر ہوئی
اور پُھلجھڑیاں بن کے
چاروں جانب پھیل گئی
بس اک پل میں نیل گگن کو پلکوں سے چُھو آئی
ثمینہ تبسم۔
No comments:
Post a Comment