Monday, 16 June 2014

14 جُون 1:35 AM



وہ جو بات پُوری نہ ہو سکی
وہ جو نظم آدھی ہی رہ گئ
وہ جو دل رُکا تو رُکا رہا
وہ جو میرے اشک نہ بہہ سکے
وہ جو تیرے لہجے کا عُذر تھا
وہ بٹن کبھی نہ جو کُھل سکے
وہ جو رات تُم پہ اُدھار تھی
وہ تمام تُجھ پہ نثار ہیں
کبھی وقت ہو
میرے سوہنیا
میرےجوگیا
میرے رانجھنا
تو پلٹ کے آنا یہ دیکھنے
میری زندگی کی کتاب کا
وہ صفحہ ہمیشہ کُھلا رہا
ثمینہ تبسم

No comments:

Post a Comment