Saturday, 14 June 2014

مُعمہ !!!


اک جذبہء ممنُوعہ
جو ہماری وجہء بقا ہے
وہی میری وجہء تذلیل یے
جب میں نے بلوغت کی تکلیف سہی
مُجھے بتایا گیا
جوانی اک سانپ ہے
اس کے ڈنک سے بچنا
میں نے ڈر کی چادر اُوڑھ لی
میں بیاہ دی گئی
اور اس سانپ نے مُجھے لمحہ لمحہ ڈسا
میں زہر کی نکولی بن گئی
مُجھے بتایا گیا
خاہش نہ کرو
تُمہارے لئے یہ گُناہ ہے
اس اگ کو اپنے اندر اُتار لو
میں پارس بن گئی
مُجھے چُھونے والا معتبر ہوا
اور میں
اپنے جذبوں کے ہاتھوں
سنگسار ہوئی
ثمینہ تبسم

No comments:

Post a Comment