موسم
ٓآج موسم خراب ہے پھر سےچُھٹی کر لوکہیں نہ جاوُ آجاُس کی آنکھوں میں ناچتی شوخیمجھ کو پل میں اسیر کرتی ہےرنگ اترتے ہیں جسم و جاں میں پھرخواہشیں ناچتی ہیں انگ انگ میںجِلوتیں خِلوتوں میں ڈھلنے کو
جسم کی پیاس سے پگھلتی ہیں
جاں نکلتی ہے دھیرے دھیرے یوں
شدتِ طلب آگ ہو جیسے
میرے بستر کی کوری چادر پہ
سلوٹوں کے گلاب کھلتے ہیں
دن گزرتا ہے ڈوبتے ترتے
کون کہتا ہے برف ٹھنڈی ہے؟
No comments:
Post a Comment