Saturday, 7 June 2014
میرا پیارا خُدا !!!
بھاگتے بھاگتے زندگی تھک گئی
جاگتے جاگتے خواب بنجر ہوئے
پھر بھی چہروں پہ جلتے دیئوں میں چُھپی
آس کی روشنی ختم ہوتی نہیں
فون کی گھنٹیاں
بے پتہ
بے ٹکٹ
بے لکھی چٹھیاں
دھڑ دھڑا دھڑ دھڑکتی ہوئی کھڑکیاں
اور کہیں چُپ کے بے انت شورو شرابے میں ساکت کھڑے
آہٹوں دستکوں کو ترستے ہوئے
اپنی بُنیاد سے ڈر کے چمٹے ہوئے
گھر کے دیوار و در
کُچھ سوالوں جوابوں کے تیروں سے ڈر ڈر کے چلتی ہوئی
زندگی کی گھڑی
چُپ کے دونوں کناروں کو اوڑھے ہوئے
روز و شب
ماہ و سال
اور صدیوں کے پھیروں میں جلتے
جُھلستے ہوئے
چاند تارے
یہ سُورج
یہ سب کائنات
اپنی مٹی میں گُوندھے ہوئے
باغیانہ سوالوں کے مندر میں
سج بن کے بیٹھا ہوا
ابن _ آدم کا جنت بدر قافلہ
اور ناکردہ گناہوں کی پاداش میں
نسل _ آدم کے طُرے بچاتی ہوئی
اماں حوا کی چیونٹی نسل بیٹیاں
آسماں سے پرے
اپنے ہونے نہ ہونے کے سارے مقالوں کو سُن سُن کے ہنستا ہوا
میرا پیارا خُدا
بھاگتے بھاگتے زندگی تھک گئی
جاگتے جاگتے خواب بنجر ہوئے
پھر بھی چہروں پہ جلتے دیئوں میں چُھپی
آس کی روشنی ختم ہوتی نہیں
ثمینہ تبسم
Labels:
Urdu Poems
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment