Wednesday, 25 June 2014
کشمکش !!!
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے
کہ کسی بات پہ اچانک ہی
تھم سی جاتی ہے زندگی اپنی
ذہن سے دل تلک گھڑی بھر میں
خوف، شک اور نفرتوں سے بھری
امربیلیں سی پُھوٹ پڑتی ہیں
اور ہم اپنی ذات میں گُم سُم
خُود سے کیا کیا سوال کرتے ہیں
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے
کس لئیے اسقدر اُلجھتے ہیں
کس لیئے بھاگتے ہیں تھکتے ہیں
سیدھے سادے سے اپنے جیون کو
اک جہنُم بنا کے رکھتے ہیں
اپنے اندر سجا کے رکھا ہے
قتل و غارت گری کا اک مندر
خُود ہی بھگوان بن کے بیٹھے ہیں
اور خُود کو بلی چڑھاتے ہیں
کیوں ہے مُشکل یہ مان لینا کہ
باقی ساری ضرورتوں کی طرح
مل کے رہنا بھی اک ضرورت ہے
مل کے رہنے کا ذکر آتے ہی
تنگ ذہنوں کی سیاہ سوچوں پہ
اقلییت سُولی چڑھنے لگتی ہے
فرقے بازی کےخُونی شعلوں سے
میرے مظلُوم لوگ مرتے ہیں
زندگی پھر سے تھم سی جاتی ہے
اور ہم اپنی ذات میں گُم سُم
خُود سے کیا کیا سوال کرتے ہیں
بعض اوقات ایسا ہوتا ہے
ثمینہ تبسم
Labels:
Urdu Poems
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment