Tuesday, 24 June 2014
قضائے عُمر !!!
ابھی کُچھ دیر پہلے جب
اذاں کی گُونج
میرے کان کے رستے سے
میرے دل میں اُتری تھی
میں حیراں ہوں
کہ سوچا ہی نہیں تھا
وقت کتنا تنگ ہے
اور سر پہ آ پُہنچی
قضائے عُمر کی ساعت
میرے صبر و قناعت ڈولتے ہیں
میں کائنات کی افضل تریں مخلوق ہو کر بھی
نڑی حیراں کھڑی ہوں
ایک لامحدود وُسعت میں
میرے چاروں ظرف پھیلا
نفی اثبات کا گہرا سمندر
کسی ان دیکھی دُنیا کی طرف مُجھ کو بُلاتا ہے
یہ ماہ و سال پیچھے بھاگتے ہیں
ایک بے سجدہ عبادت کے
میری تشکیل کی مٹی
میری تکمیل کی مٹی سے ملنا چایتی ہے
میں حیراں ہوں
کہ سوچا ہی نہیں تھا
وقت کتنا تنگ ہے
کہ سر پہ آ پہنچی
قضائے عُمر کی ساعت
ثمینہ تبسم
Labels:
Urdu Poems
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment