Monday, 9 June 2014

سانحہء کراچی !!!

وہی
ویسا ہی
جیسا تھا
سبھی کُچھ ہے
وہی بچوں کا رونا چیخنا، ماؤں کا چلانا
وہی بے حد بُری آواز میں خُوشخبریاں دیتے ہوئے اعلاں
جہازوں کے اُترنے اور اُڑنے پہ وہی پُرشور بےچینی
وہی لوگوں کا بھاگم بھاگ اپنے سُوٹ کیسوں کو
کسی مال - غنیمت کی طرح گن گن کے رکھنا اور پھر گننا
وہی اپنی دہاڑی میں مگن
مُٹھیوں میں ڈالر، پونڈ بھینچے پورٹر اور اُن کے نخرے
ابھی کُچھ دیر پہلے تک
یہاں پہ زندگی زندہ سی لگتی تھی
ابھی کُچھ دیر پہلے
وردیاں پہنے ہُوئے باپوں نے بیٹوں نے
یہ منظر اپنی بند ہوتی ہوئی آنکھوں سے دیکھا تھا
وہی
ویسا ہی
جیسا تھا
سھی کُچھ ہے
مگر اب وردیاں تابُوت پہ تہہ کر کے رکھی ہیں
اور آنکھیں امر ہو کے
دیس کے پرچم پہ
چم چم چم چمکتی ہیں
ثمینہ تبسم

1 comment: