Thursday, 12 June 2014

چاند چہرہ !!!

رات
میں تھی
وہ چاند چہرہ تھا

ایسا چہرہ کہ دیکھ کر جس کو
پلکیں اپنی جھپک نہ پایا دل

ایسا چہرہ کہ جس کی آنکھوں میں
چاند اُترا ہوا سا لگتا تھا

اُس کا لہجہ
شراب لہجہ تھا
باتیں ایسی کہ اُس کے ہونٹوں سے
لفظ مدہوش ہو کے گرتے تھے

اُس کے رنگ جیسا کوئی رنگ نہیں
ایسا روشن کہ چاندنی گُم تھی

اور اُس لمس کا نشہ کہ بس
اپنے اندر میں رقص کرتی تھی

رات کیا رات تھی
وہ جیون تھا
میں تھی
اور ایک چاند چہرہ تھا

ثمینہ تبسم

1 comment: