Saturday, 7 June 2014
مُماثلت !!!
تُم سے مل کے نہ جانے کیوں مُجھ کو
اک عجب اُنسیت سی ہوتی ہے
ایک بےنام سا تعلق ہے
ایک بے وجہ احترام سا ہے
ساری باتیں سُنی سُنی سی ہیں
نُکتہ چینی سے ناک میں دم ہے
جو نہیں ہوں، وہ کیوں نہیں ہوں میں
جس طرح سے ہوں، اُس طرح کیوں ہوں
جو میں کرتی ہوں، کیوں میں کرتی ہوں
جو نہیں کرتی، کیوں نہیں کرتی
جب میں چائے پیؤں تو کہتے ہو
" چائے اچھی نہیں تُمہارے لئے
کوفی اچھی ہے، کوفی پیا کرو "
لکھنے بیٹھوں تو تلملاتے ہو
" جانے کیوں ورق کالے کرتی ہو
اس سے اچھا کوئی کتاب پڑھو"
پڑھنے لگتی ہوں تو اُسی لمحے
" آج کھانے میں کیا بنایا ہے
یار روٹی بناؤ جلدی سے "
کوئی مُووی کوئی ڈرامہ بھی
تُم سے پل بھر سہا نہیں جاتا
میچ جیتو تو جشن ہوتا ہے
ہار جاؤ تو سوگ میں اکثر
مُجھ سے لڑتے ہو، جھگڑا کرتے ہو
سارا دن بے تُکی سی خبروں پہ
تبصرے کر کے جان کھاتے ہو
گر میں شاپنگ کو جا نا چاہوں تو
میرے کپڑوں کو، جُوتوں بیگوں کو
با آواز _ بُلند گنتے ہو
اوڑھنے پہننے سے عاجز ہوں
کھانا پینا بھی اک مُصیبت ہے
گھر سے باہر تو خُوش مزاج ہو تُم
گھر میں گُھستے ہی بُڑبُڑاتے ہو
عادتیں ساری دیکھی بھالی ہیں
باتیں ساری سُنی سُنی سی ہیں
ایک بے نام سا تعلق ہے
ایک بے وجہ احترام سا ہے
بے بسی ہے، گُھٹن ہے، غُصہ ہے
تُم سے ملکر نہ جانے کیوں مُجھ کو
ابا مرحوم یاد آتے ہیں
ثمینہ تبسم
Labels:
Urdu Poems
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment