Saturday, 7 June 2014

خامخواہ !!!


بے وقُوف دُنیا کی
بے تُکی سی باتوں پہ
بے وجہ اُلجھتے ہو
بے سبب کہی باتیں
بے مزہ سا کر دیں تو
بے بسی سے اکثر تم
بے حساب کُڑھتے ہو

کیا تمہیں نہیں معلوم
اس عجیب دُنیا میں
دو طرح کا سب کُچھ ہے
دو طرح کی راتیں ہیں
دو طرح کے دن بھی ہیں
دو طرح کی خُوشیاں ہیں
دو طرح کے غم بھی ہیں
دو طرح کی نیکی ہے
دو طرح کے بد بھی ہیں
ایک میں ہوں
ایک تُم ہو
ہم بھی دو طرح کے ہیں

دو طرح کی باتوں پہ
دو طرح کا من لے کر
خامخواہ نہ اُلجُھو تم
بات کُچھ نہیں لیکن
بے وجہ ہی اُلجھو گے
بک بکی سی دنیا ہے
بے تکی سی باتیں ہیں
بےوقوف دنیا کی
بےتُکی سی باتوں پہ
بے وجہ نہ اُلجھو تم

ثمینہ تبسم

No comments:

Post a Comment