Saturday, 7 June 2014

پرندے !!!


ابھی کُچھ دیر پہلے تک
یہاں کے بند دروازوں کے پیچھے
زندگی زندہ سی لگتی تھی
کبھی ہستی تھی
روتی تھی
کبھی فریاد کرتی تھی


“ اسے دیکھیں ذرا امی
یہ مُجھ کو مُنہ چڑاتا ہے “

“ بُہت جُھوٹی ہے یہ امی
میں اس سے دُور بیٹھا ہوں “

“ نہیں کھانی مُجھے یہ بد مزہ سبزی
مُجھے انڈا پراٹھا دو “

“ آپ اپنے لاڈلے کو کُچھ نہیں کہتیں
مجھے ہی بس جھڑکتی ہیں “


اور اب .........
اتنے بڑے گھر میں
سوائے میری سانسوں کے
سبھی کُچھ مر گیا ہے
پرندے اُڑ چُکے ہیں
گھونسلہ خالی پڑا ہے

ثمینہ تبسم

No comments:

Post a Comment