Saturday, 7 June 2014

چھوڑیئےموڈ مت خراب کریں !!!


چھوڑیئے
اور کوئی بات کریں
بات موسم کی
یا الیکشن کی
ٹیکس میں چُھوٹ کی
یا فیشن کی
وقت_ حاظر کی کوئی بات کریں
چھوڑیئے 
اور کوئی بات کریں

آپ سے مل کے ہم نے جانا ہے
جسطرح آسمان اور زمین
جیسے سکے کے مُختلف رُخ ہیں
جیسے مشرق ہے اور مغرب یے
اس طرح مُختلف ہیں آپ سے ہم

ہم نے چاہا تھا ہم محبت میں
ایسے مہکیں کہ جیسے ہاتھوں پہ
تازہ گُوندھی حنا مہکتی ہے

ہم نےچاہا تھا وار دیں ہم بھی
اپنی ساری محبتں ایسے
جسطرح چاندنی محبت سے
چاند کی ایک مُسکراہٹ پہ
لاکھوں تارے نثار کرتی ہے

یہ بھی سوچا تھا ہم نے جان_من
آپ کو یُوں بسا لیں ہم خُود میں
جیسے پیاسی زمین بارش کو
اپنے سینے میں جذب کرتی ہے

پر یہ جا نا کہ وصل کے طالب
اپنی تسکین_ و جسم کے بعد
بُھول جاتے ہیں اپنی اُلفت کو
جیسے باسی گُلاب گجرے کے
کوئی کُوڑے میں پھینک دیتا ہے

آگہی کے عذاب نے ہم کو
ذات کی آگ میں جلایا ہے
خود کو کُندن بنا کے سمجھا یے
سارے رشتے ضرورتوں سے جُڑے
اپنا اپنا خراج لیتے ہیں

آپ کی بے ثمر رفاقت میں
اپنی مٹی کو بار ہا ہم نے
صبر کے پانئوں میں گوندھا ہے
ہم نے خُود کو بلی چڑھایا ہے

اس لیئے کہہ رہے ہیں آپ سے ہم
چھوڑیئے
مُوڈ مت خراب کریں
آیئے
اور کوئی بات کریں

ثمینہ تبسم

1 comment: